شیر دل مجاہدہ

غزوہ احد میں جب تک مسلمان غالب تھے حضرت اُمِ عمّارہ رضی اللہ عنہا مشک میں پانی بھر کر لوگوں کو پلا تی رہیں، ان کی کمر سے ایک کپڑا بھی بندھا ہوا تھا جس میں کپڑے کے بہت سارے چیتھڑے اُڑسے ہوئے تھے۔ جب کوئی زخمی ہوتا یہ کپڑے کے چیتھڑے جلاتیں اور اس کی راکھ زخم میں بھر دیتیں جس سے خون بہنا بند ہوجاتا۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم زخمی ہوئے اور مشرکینِ مکہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم کے گرد گھیرا تنگ کردیا تو اس نازک موقع پر حضرت اُمِ عمارہ رضی اللہ عنہا ایک خنجر لے کر کفار کے مقابلے پر کھڑی ہوگئیں اور تیر وتلوار کے وار روکتی رہیں۔ جب ابنِ قمیہ ملعون نے رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ و آلہٖ وسلم پر حملہ کیا تو حضرت اُمِ عمارہ نے اس کی تلوار کے وار کو اپنی پیٹھ پر روکا۔ اس کے نتیجے میں ان کے کندھے پر اتنا گہرا زخم لگا کہ گڑھا پڑگیا۔ انہوں نے بھی ابنِ قمیہ کے کندھے پر وار کیا مگر وہ دوہری زرہ پہنے ہوئے تھا اس لیے بچ گیا۔ اس جنگ میں حضرت اُمِ عمارہ کے سرو گردن پر تیرہ زخم آئے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا کہ میں اُحد کے روز اُمِ عمّارہ کو اپنے دائیں بائیں برابر لڑتے ہوئے دیکھتا تھا۔

حضرت اُمِ عمارہ رضی اللہ عنہا کے فرزند حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ غزوۂاحد میں ایک کافر نے مجھے زخمی کر دیا۔ میرے زخم سے خون بند نہیں ہورہا تھا۔ میری والدہ حضرت اُمِ عمارہ نے کپڑا پھاڑ کر زخم پر باندھا اور کہا: کھڑے ہو اور جہاد میں مشغول ہو۔اسی وقت وہی کافر سامنے آ گیا تو حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا: اُمِ عمارہ یہ ہے تیرے بیٹے کو زخمی کرنے والا۔ یہ سنتے ہی حضرت اُمِ عمارہ نے جھپٹ کر اس کافرکی ٹانگ پر ایسا بھر پوروار کیا کہ وہ گرگیا  اور سرین کے بل گھسٹتا ہوا بھاگا۔ یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہنس پڑے اور فرمایا: اُمِ عمارہ خدا کا شکر ادا کر کہ اس نے تجھ کو اتنی طاقت اور ہمت عطا فرمائی کہ تو نے خدا کی راہ میں جہاد کیا۔ حضرت اُمِ عمارہ نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ دعا فرما دیجیے کہ اللہ تعالیٰ  ہم لوگوں کو جنت میں آپ کا قرب عطا فرمائے۔آپ نے اسی وقت ان کے، ان کے شوہر اور ان کے بیٹوں کےلیے دعا فرمائی کہ اے  اللہ! ان سب کو جنت میں میرارفیق بنادے۔حضرت اُمِ عمارہ رضی اللہ عنہا زندگی بھر یہ کہتی رہیں کہ رسول اللہ کی دعا کے بعد دنیا میں کوئی بھی مصیبت آجائے، مجھے پروا نہیں۔

حضرت اُمِ عمارہ کی عمر باون سال کی تھی کہ حضرت  ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں یمامہ کا معرکہ پیش آیا، جھوٹے نبی مسیلمہ سے مقابلہ تھا۔اس جنگ میں مسیلمہ نے حضرت اُمِّ عمارہ کے لڑکے کو شہید کردیا۔ انہوں نے منت مانی کہ یا تو مسیلمہ کو قتل کریں گی یا لڑتے لڑتے خود شہید ہوجائیں گی۔پھر تلوار کھینچ کر میدانِ جنگ کی طرف روانہ ہوئیں اور اس پامردی سے مقابلہ کیا کہ بارہ زخم کھائے اور ایک ہاتھ کٹ گیا۔ لیکن  اس جنگ میں مسیلمہ مارا گیا۔

Read Previous

اصلاحِ خواتین

Read Next

صحت، صفائی اور حفظِ ماتقدّم

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *