صحت، صفائی اور حفظِ ماتقدّم

اِسلام علاج سے زیادہ حفظانِ صحت اور اِحتیاطی طبی تدابیر پر زور دیتا ہے۔ اِسلام کی جملہ تعلیمات کا آغاز طہارت سے ہوتا ہے اور حفظانِ صحت کے اُصولوں کا پہلا قدم اور پہلا اُصول بھی طہارت ہے۔ طہارت کے بارے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے:

الطهورُ شطرُ الإيمانِ.

(الصحيح لمسلم، 1 : 118)

صفائی اِیمان کا لازمی جزو ہے۔

اِسلامی تعلیمات میں طہارت کا باب اُن مقامات کی طہارت سے شروع ہوتا ہے جہاں سے فضلات خارج ہوتے ہیں۔ یہ طہارت کا پہلا اُصول ہے اور مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہر شخص سمجھتا ہے کہ اس کے بغیر طہارت کا کوئی تصور مکمل نہیں ہوتا۔

عن أنس بن مالک يقول : ’’کان النبي صلى الله عليه وآله وسلم إذا خرج لحاجته، أجئ أنا و غلام و أداوة من مآء يعني تستنجي به‘‘.

(صحيح البخاري، 1 : 27)

حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ جب نبئ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رفعِ حاجت کے لئے تشریف لے جاتے تو میں اور ایک لڑکا پانی کا برتن لے کر حاضرِ بارگاہ ہوتے تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے اِستنجاء فرما لیں۔

آج عالمِ مغرب میں پانی سے طہارت کے اس فطری طریقہ کو چھوڑ کر کاغذ وغیرہ کے استعمال کو رواج مل چکا ہے اور ہمارے ہاں بھی یہ طریقہ پروان چڑھ رہا ہے حالانکہ اِس سے کئی خرابیاں اور قسم قسم کی بیماریاں بھی دَر آئی ہیں۔ عافیت درحقیقت اِسلام ہی کے بیان کردہ اُصولوں میں ہے۔ طبِ جدید کے مطابق جو لوگ رفعِ حاجت کے بعد طہارت کے لئے پانی کی بجائے فقط کاغذ استعمال کرتے ہیں اُنہیں مندرجہ ذیل بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔

1۔ Pilonidal Sinus : یہ ایک بال دار پھوڑا ہے جو پاخانے کی جگہ کے قریب ہو جاتا ہے اور اس کا علاج آپریشن کے بغیر نہیں ہو سکتا۔

2۔ Pyelonephritis : پیشاب کے راستوں اور گردوں میں پیپ کا پیدا ہو جانا، بالخصوص عورتوں میں پاخانے کے جراثیم پیشاب کی نالی میں آسانی سے داخل ہو کر سوزش اور پیپ پیدا کر دیتے ہیں اور اس سے آہستہ آہستہ گردوں کی مہلک بیماری لاحق ہو جاتی ہے، جس کا پتہ بعض دفعہ اُس وقت چلتا ہے جب وہ اِنتہائی پیچیدہ صورت اِختیار کر لیتی ہے اور اُس کا علاج صرف آپریشن رہ جاتا ہے۔

Read Previous

شیر دل مجاہدہ

Read Next

جب ترا حکم ملا ترک محبت کر دی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *