عجیب لوگ تھے وہ تتلیاں بناتے تھےسمندروں کے لیے سیپیاں بناتے تھےوہی بناتے تھے لوہے کو توڑ کر تالاپھر اس کے بعد وہی چابیاں بناتے تھےمیرے قبیلے میں تعلیم کا رواج نہ تھامرے بزرگ مگر تختیاں بناتے تھےفضول وقت میں وہ سارے شیشہ گر مل کرسہاگنوں کے لیے چوڑیاں بناتے تھےہمارے گاؤں میں دو چار ہندو درزی تھےنمازیوں کے لیے ٹوپیاں بناتے تھےلیاقت جعفری