سوچ اور ترجیحات کیا ہوتی ہیں

سوچ اور ترجیحات کیا ہوتی ہیں۔
امبانی کی اپنے آبائی شہر جام نگر گجرات میں ایک آئل ریفائنری ہے جوکہ اس وقت دنیا کی سب سے بڑی آئل ریفائنری ہے۔ جس کی وجہ سے وہاں کی آب و ہوا خراب ہورہی تھی اس کا حل یہ نکالا کہ جام نگر کے  نواح میں 600 ایکڑ ویران زمین خرید کر اس میں جدید ٹیکنالوجی کے زریعے 37 اعلی اقسام کے آم کے درخت لگائے، جوکہ بیرون ملک ایکسپورٹ کرنے کا ارادہ تھا۔
جام نگر آم کا یہ باغ ایشیا کا سب سے بڑا باغ کہا جاتا ہے۔ آم کے اس باغ کی وجہ سے جام نگر کی فضا صحت مند ہوگئی، موسم میں فرق پڑا اور زیر زمین پانی بھی اچھا ہوگیا۔
پھر چند سال بعد یہ درخت آم دینا شروع ہوئے اور پچھلے سال آم کے اس باغ سے 6000 ٹن آم مشرق وسطیٰ اور یورپ کو ایکسپورٹ کیے۔ جس سے امبانی اور انڈیا کو کروڑوں ڈالر کا منافع ہوتا ہے۔ اس باغ سے جام نگر کے شہریوں کو روزگار دیا گیا ہے اور منافع کا بڑا حصہ جام نگر پر ہی خرچ کیا جاتا ہے۔

امبانی کو کچھ دیر کےلئے چھوڑ کر پاکستان کے چند بڑے امیر خاندان کو دیکھ لیں۔ نواز شریف کا رائے ونڈ جاتی عمرا، بلاول اور زرداری کا لاڑکانہ و نواب شاہ، ملک ریاض کا بحریہ ٹاؤن سمیت دوسرے ارب پتی لوگوں کے آبائی شہر کی حالت اور وہاں ان ارب پتیوں کے عوامی فلاح کے منصوبے دیکھ لیں۔

دولت کا استعمال یہ ثابت کرتا ہے کہ دولت مند کی تربیت کیسی ہوئی ہے اور دولت حلال سے کمائی ہے یا حرام کی ہے۔

پاکستان میں عوام کی حالت بدلنے کی بجائے انہیں مستقل اپنا محتاج بنائے رکھنے کی پلاننگ ہوتی ہے۔ صرف بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو دیکھیں تو ہر ماہ خیرات دینے کی بجائے پلاننگ سے ہر سال دس لاکھ لوگوں کو کاروبار کروایا جاسکتا تھا اور اس طرح اب تک ایک کروڑ سے زیادہ لوگ غربت سے نکل کر خوش حال ہوچکے ہوتے۔ سالانہ 471 ارب روپے کم نہیں ہوتے۔
اس طرح کے بیشمار سرکاری و غیرسرکاری پروگرام ہیں جو عوام کو بھیک مانگنے کی عادت ڈال کر مستقل بھکاری بنے رہنے کی ٹریننگ دیتے ہیں۔
جب کوئی ملک معاشی مسائل میں پھنستا ہے تو اس کے بنک اپنا پیسہ آسان شرائط پر عوام کو دیتے ہیں مگر پاکستان ڈوب رہا ہے اور صرف ایک عسکری بنک نے اس سال اربوں روپے سالانہ منافع کمایا ہے۔ باقی بنک تو شائد اس سے بھی زیادہ منافع کما رہے ہیں۔

Read Previous

روپے کی تاریخ

Read Next

تاریخ کے اوراق سے ؛                 محمد طلحہ ندیم )

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *