صحت اوراسلامی تعلیمات:

جانناچاہئے کہ انسانی صحت کا دارومدار محض جسمانی تندرستی وتوانائی اورظاہری نشونما پر نہیں ہے ؛ بلکہ اس کے علاوہ حفظانِ صحت کے اور بھی عوامل ہیں؛جنہیں اطباء نے مفصل بیان کیاہے ۔چناں چہ متوازن غذا، مناسب نیند، آلودگی سے پاک فضاء، طہارت ونظافت پر مشتمل ایک طویل خاکہ ہے ؛جس کو اپنا کر ہم ایک صحت منداور خوش گوارزندگی گذارسکتے ہیں۔
(1)خوراک کے سلسلے میں :
حفظانِ صحت میں خوراک، ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ، متوازن خوراک اور معتدل غذاسے انسان کی صحت برقرار رہتی ہے ، وہ مناسب طور پر نشوونما پاتا ہے اور محنت کی قابلیت بھی پیدا ہوتی ہے ۔ اس بارے میں قرآن نے صرف تین جملوں میں طب قدیم اور طب جدید کو سمیٹ لیا ہے ، ارشادِ خداوندی ہے :’’کھاؤ، پیو اور اس میں حد سے آگے نہ بڑھو۔ (الاعراف:31)یہ تینوں وہ مسلمہ اصول ہیں جن میں کسی کا بھی اختلاف نہیں ؛کھانا پینا زندگی کی بنیادی ضرورت ہے ، اس کے بغیر انسان زیادہ دیر تک زندہ نہیں رہ سکتا، اور نہ اپنے فرائض منصبی سے بہ طریقِ احسن عہدہ برآ ہوسکتا ہے ، البتہ اس میں اعتدال سے کام لینا صحت کے لیے ضروری ہے ۔ نہ کھانے ، یا ضرورت سے کم کھانے سے جسمِ انسانی بیمار پڑ جاتا ہے ، جبکہ ضرورت سے زیادہ کھانے سے معدہ پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ پڑتا ہے اور معدہ کی خرابی تمام امراض کی جڑ ہے ، حضور ﷺکا ارشاد ہے :معدہ بدن کے لیے تالاب ہے اور رگیں اسی کی طرف جسم کے مختلف حصوں سے وارد ہیں ، جب معدہ صحیح حالت میں ہو تو رگیں بھی جسم کے تمام حصوں کو صحت (صحیح خون)مہیا کرتی ہیں اور جب معدہ بیمار پڑ جائے تو اس سے رگوں کے ذریعے تمام جسم بیمار پڑ جاتا ہے ۔(طبرانی۔ المعجم الاوسط)
(2) صفائی اور نفاست پسندی کے بارے میں:
گھر اور ماحول کی صفائی اور مزاج کی نفاست پسندی کا بھی صحت میں بڑادخل ہے ۔اسلام نے انسانوں سے یہی مطالبہ کیا ہے کہ ان کی پوری زندگی پاک و صاف ہونی چاہیے ۔ارشادربانی ہے : اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے ، جو توبہ کا رویہ اختیار کریں اور خوب پاکیزہ رہیں(البقرۃ:۲۲۲)۔ایک حدیث میں طہارت و نظافت پر نبیِ کریمﷺنے فرمایا:الطھور شطر الایمان (مسلم)پاکی نصف ایمان ہے مزید اس جانب توجہ دلاتے ہوئے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ پاک و صاف ہے اور پاکی و صفائی سے محبت رکھتا ہے ، کریم اور سخی ہے ، کرم اور سخاوت کو پسند فرماتا ہے ، اس لیے اپنے گھر بار، صحن (اور گلی کوچوں )کو صاف ستھرا رکھو۔(البزاز فی مسندہ)
(3)ورزش کے تعلق سے :
خوراک اُس وقت مفید ثابت ہوتی ہے جب وہ اچھی طرح ہضم ہو جائے ،اورغذا ہضم کرنے کے لیے محنت اور ورزش کی ضرورت ہے ، اگر کوئی شخص ایسا ہو جس کا مشغلہ پڑھنا پڑھانا، یا اور کوئی ایسا پیشہ ہو جس میں اسے ورزش کا موقع نہیں ملتا اور وہ اسلامی فرائض و واجبات بہ طریق احسن ادا کرتا ہے ، تب تو اس کو ورزش کی اتنی ضرورت نہیں پڑتی، صبح سویرے اٹھنے ، وضو، غسل کرنے ، نماز پڑھنے ، روزہ رکھنے ، حج اور جہاد کے لیے جانے اور دیگر اسلامی احکام پر عمل پیرا ہونے سے اس کی یہ ضرورت خود بہ خود پوری ہوسکتی ہے ۔
تاہم اسلام میں بعض مفید ورزشوں کا جواز بھی موجود ہے ، جو دورِ جدید کے بے ہودہ مشاغل اور انگریزی طرز کے کھیل کود سے بہ درجہا بہتر ہے ۔ یہ مشاغل کھیل کود اور ورزش کے ساتھ ساتھ ایک مفید فن اور ہنر بھی ہیں ، مثال کے طور پر:شاہ سواری ،شرط لگائے بغیر گھڑ دوڑ کا مقابلہ،تیر اندازی،نشانہ بازی،شکار کھیلناوغیرہ ،ان ریاضتوں کی بہ دولت انسان کے تمام اعضا، خصوصاً آنکھ، کان، زبان، پٹھوں ، گوشت پوست اور ہڈیوں وغیرہ کی ورزش ہوتی ہے ۔
(4) نیند اور آرام کی اہمیت پر:
نیند بھی حفظانِ صحت کے لیے ضروری ہے ، ایک صحت مند انسان کے لیے دن رات میں آٹھ گھنٹے کی نیند ضروری ہوتی ہے ، محنت اور دن بھر کام کاج کرنے سے جسمانی قوتیں تھک جاتی ہیں اور آرام کی طالب ہوتی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے انسانی زندگی کو دن، رات میں تقسیم کر کے اس فطری ضرورت کو پورا کیا ہے ، ارشاد خداوندی ہے :خدا ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی کہ اس میں آرام کرو اور دن کو روشن بنایا (کہ اس میں کام کرو)۔(المومن:61)
حضور ﷺکا بتایا ہوا نیند کا طریقہ بالکل فطری ہے اور حفظانِ صحت کے لیے اس سے بہتر طریقہ اور کوئی نہیں ہوسکتاکہ جلد سویاجائے ،باوضو سویاجائے ،صبح جلد اٹھنے کی فکر کی جائے ،دوپہرمیں قیلولہ کیاجائے وغیرہ۔
یوم صحت منانے والوں کے نام:
عالمی یوم صحت پر ہم یہی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اگر انسان اپنے آپ کو صحت مند اورتوانا رکھنا چاہتا ہے تو اُس کو جناب رسالت ماٰب ﷺکے بتائے ہوئے طریقوں کو اپناناہوگا: صبح جلدی اٹھنا، مسواک کرنا، جب بھوک لگے تب کھانا،پیٹ بھرنے سے قبل کھانا چھوڑدینا (یعنی کہ بھوک رکھ کر کھانا)، سادہ غذا کا ستعمال کرنا،صبح فجر کی نماز کے بعد واک کرنا،دوپہر کے کھانے کے بعد آرام کرنا، رات کے کھانے کے بعد چہل قدمی کرنا، کھانا کھانے سے قبل ہاتھوں کو دھونا،پانی کو تین سانسوں میں پینا، پانی بیٹھ کر پینا، دستر خوان بچھا کر کھانا کھانا،پلیٹ وغیرہ اچھی طرح صاف کرنا ،کھانے کے بعد ہاتھوں کی انگلیوں کو چاٹنا،نشہ آور اور مضر صحت چیزوں سے اجتناب کرنا وغیرہ۔
غرض صحت مند رہنے کے بے شمار اصول ہیں ؛مگرآج جدید سائنس نے یہ ثابت کیا ہے کہ صحت مند رہنے کے جو اصول اور طریقے جناب رسول اللہﷺ نے بتائے ہیں وہ طریقے قیامت تک آنے والے انسان کیلئے مشعل راہ ہیں۔
دنیا میں ہزاروں بیماریاں ہیں؛ لیکن اﷲ تعالیٰ نے اگر بیماری کو پیدا کیا ہے تو اُ س کی دوابھی پیدا کی ہے ، جدید سائنسی ریسرچ کا کہنا ہے کہ انسانی جسم کے 365جوڑ ہیں جب ایک مسلمان اپنے اﷲ کے سامنے کھڑا ہوتا ہے اور اچھے طریقہ سے نماز ادا کرتاہے تو انسان کے تمام جوڑ حرکت کرتے ہیں جس سے غیرارادی طورپر تمام جسم کی ورزش ہوتی ہے اور انسان متعددامراض سے محفوظ ہوجاتاہے ۔

Read Previous

آدابِ طعام اور حفظانِ صحت

Read Next

وضو سے حفظانِ صحت

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *